عمران خان کی قانونی جنگ میں انہیں اصل خطرہ کہاں سے ہے؟

 


پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان  اس وقت سیاسی محاذ پر مشکلات کے ساتھ ساتھ متعدد قانونی چیلنجز سے بھی نبرد آزما ہیں۔ اگلے ہفتے سے الیکشن کمیشن میں ان کے خلاف تین اہم کیسز کی سماعت شروع ہو رہی ہے۔ جن میں ممنوعہ فنڈنگ کی وصولی، پارٹی اکاؤنٹس ظاہر نہ کرنا، غلط سرٹیفکیٹ جمع کروانا اور اپنے سالانہ گوشواروں میں توشہ خانہ تحائف کی آمدنی کو ظاہر نہ کرنا شامل ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق ان میں سے ہر ایک کیس سنجیدہ نوعیت کا ہے تاہم اردو نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اپنی سنگینی کے اعتبار سے عمران خان 
کے لیے کون سا کیس زیادہ خطرناک نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔


عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن میں کیسز کی تفصیل 


اس ماہ کے شروع میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی پر بیرونِ ملک سے ممنوعہ فنڈز لینے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے پی ٹی آئی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا کہ کیوں نہ یہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں اور ساتھ ہی ساتھ یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وفاقی کابینہ نے پارٹی کی تحلیل کا ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھیجنے کا اعلان کیا تھا تاہم اب تک اس پر کوئی مزید پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔

دوسری طرف کمیشن کے ہی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے بطور پی ٹی آئی چیئرمین سال 2008 سے 2013 تک کے لیے جو سرٹیفکیٹ جمع کروایا تھا وہ سٹیٹ بینک کے ریکارڈ کے مطابق غلط ہے جس کے بعد عمران خان کے مخالفین نے دعویٰ کیا تھا کہ غلط بیانی کرنے پر عمران خان صادق اور امین نہیں رہے اور انہیں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار پا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان اور ان کی جماعت نے 16 بینک اکاؤنٹس چھپائے۔

کمیشن کے اس فیصلے کے علاوہ الیکشن کمیشن میں پی ڈی ایم کے ایم این ایز کی جانب سے سپیکر آفس نے ایک اور ریفرنس بھی جمع کروایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اپنے سالانہ  گوشواروں میں دو سال تک ظاہر نہیں کیا ہے اور یہ تحائف صرف سال 2020-21 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ سکینڈل اخبارات کی زینت بن گیا۔ مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا کی طرف سے جمع کروائے گئے اور سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس میں اثاثے چھپانے پر عمران خان کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت نے ان تمام کیسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post