سابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کی تمام نشستوں پر خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گِل نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’جس جس سیٹ سے استعفٰے منظور کر کے خالی کی جائے گی وہاں خان صاحب خود امیدوار ہوں گے اور خود الیکشن لڑیں گے۔ آ جائیں میدان میں لگ پتہ جائے گا اب۔‘
دوسری جانب تحریک انصاف نے سپیکر کی جانب سے تحریک انصاف کے 11 ارکان کے استعفے منظور کرنے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے اس حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ ’عمران خان نے نو نشستوں پر انتخابات لڑنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے تاہم معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے امید ہے کہ ضمنی انتخابات پر حکم امتناعی جاری ہوجائے گا۔‘
قانون اس حوالے سے کیا کہتا ہے؟
پاکستان کی سیاست میں یہ پہلا موقع ہوگا کہ کوئی رہنما تمام نشستوں پر خود میدان میں اترے ہوں۔
تجزیہ نگار مجیب الرحمٰن شامی اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’کئی رہنما ایک سے زائد نشستوں پر انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں لیکن، دو یا تین نشستوں پر، تاہم یہ ایک نئی صورتحال ہے جس میں 9 نشستوں پر ایک ہی امیدوار میدان میں ہوگا۔‘
مجیب الرحمٰن شامی کہتے ہیں کہ ’قانون کسی کو ایک سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے سے نہیں روکتا۔ قانونی طور پر کوئی قدغن نہیں ہے، اگر حکومت چاہے تو قانون میں ترمیم کر کے ان کا راستہ روک سکتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’اب دیکھنا یہ ہو گا کہ ضمنی انتخابات سے پہلے ترمیم ہوسکتی ہے یا نہیں۔‘
اس بارے میں سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’قانون میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے کوئی بھی شخص ہر حلقے سے انتخابات لڑ سکتا ہے لیکن عمران خان کا یہ فیصلہ ووٹرز کے ساتھ مذاق ہے۔‘
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’آئندہ انتخابات میں وہ تمام 272 حلقوں سے خود الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیں، اگر وہ اپنی پارٹی پر اعتبار نہیں کرتے اور اس طرح کے فیصلے کرتے ہیں تو یہ ووٹر کے ساتھ تضیحیک آمیز رویہ ہے۔‘
کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ ’ہر حلقے میں دو سے ڈھائی کروڑ روپے کے اخراجات آتے ہیں اور یہ ملک کے پیسے کا بھی ضیاع ہے اور ووٹرز کے ساتھ بھی مذاق ہے۔‘
Tags
آج کی خبریں