امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورے کے بعد چین کی جانب سے تائیوان کے گرد شروع ہونے والی جنگی مشقوں کا سلسلہ جمعے کو بھی جاری ہے۔
تائیوان کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ متعدد چینی بحری جہازوں اور طیاروں نے مسلسل دوسرے دن آبنائے تائیوان میں تائیوان اور چینی سرزمین کو تقسیم کرنے والی غیر رسمی لکیر’میڈیئن لائن‘ عبور کی ہے۔
ادھر نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ چین امریکی سیاستدانوں کو تائیوان جانے سے روک کر اسے ’تنہا نہیں کر سکتا۔‘ جبکہ تائیوان کے وزیرِ خارجہ جوزف وو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک وہ آخری حصہ نہیں بنے گا جو چین کا توسیع پسندی کا خواب پورا کرے۔
تائیوانی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ متعدد چینی بحری جہازوں اور طیاروں نے جمعے کو ایک مرتبہ پھر میڈیئن لائن عبور کی۔ جمعے کو چین کے جزیرہ پنگٹین کے اوپر چینی جنگی جہازوں کو پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا جو میزائلوں سے لیس تھے۔
پنگٹین چینی سرزمین کا وہ جزیرہ ہے جو تائیوان کے قریب ترین ہے۔ جمعرات کو چین نے یہیں سے تائیوان کے گرد چھ بیلسٹک میزائل لانچ کیے تھے اور جمعرات کو ہی یہاں جنگی ہیلی کاپٹرز کو پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
چین نے بیجنگ میں موجود جی سیون ممالک اور یورپی یونین کے سفیروں کو طلب کر کے تائیوان کے گرد جاری اپنی جنگی مشقوں کے خلاف بیانات پر احتجاج کیا ہے۔
واضح رہے کہ چین نے جاپان کے ساتھ وزرائے خارجہ کی طے شدہ ملاقات بھی جی سیون کے بیان پر احتجاجاً منسوخ کر دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بیجنگ ’یکطرفہ طور پر سٹیٹس کو تبدیل کرنے‘ سے باز رہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق نائب وزیرِ خارجہ ڈینگ لی نے 'چین کے داخلی معاملات میں بے جا مداخلت' پر اعتراض کیا ہے۔
دوسری طرف جمعے کو ایشیائی ممالک کے سفارت کاروں کے ساتھ ایک ملاقات میں امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ پلوسی کے دورہ تائیوان پر چین کا ردِ عمل ’انتہائی اشتعال انگیز‘ ہے۔
روئٹرز کے مطابق بلنکن نے کمبوڈیا میں مشرقی ایشیائی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین نہ صرف تائیوان کو بلکہ اپنے پڑوسیوں کو بھی خوف زدہ کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے جبکہ تائیوان خود کو ایک خود مختار ریاست سمجھتا ہے۔
یہ مشقیں دنیا کی مصروف ترین آبی گزرگاہوں میں سے ایک آبنائے تائیوان میں ہو رہی ہیں اور چونکہ چین نے ان مشقوں میں اصلی گولہ بارود کے استعمال کا اعلان کیا ہے، اس لیے اس نے بحری جہازوں اور پروازوں کو اس خطے سے دور رہنے کا کہا ہے۔
چین نے ان مشقوں کے لیے تائیوان کے گرد چھ زون متعین کیے ہیں اور ان میں سے کچھ تو تائیوان کے 20 کلومیٹر تک کے فاصلے پر ہیں۔